Back to: الف سے شروع ہونے والی نعتیں
آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا سن کر وہ مجھے پاس بلائیں تو عجب کیا |
ان پر تو گنہگار کا سب حال کھلا ہے اس پر بھی وہ دامن میں چھپائیں تو عجب کیا |
منہ ڈھانپ کے رکھنا کہ گنہگار بہت ہوں میت کو میری دیکھنے آئیں تو عجب کیا |
اے جوش جنوں پاس ادب بزم ہے جن کی اس بزم میں تشریف وہ لائیں تو عجب کیا |
دیدار کے قابل تو نہیں چشم تمنا لیکن وہ کبھی خواب میں آئیں تو عجب کیا |
پابند نوا تو نہیں فریاد کی رسمیں آنسو یہ مرا حال سنائیں تو عجب کیا |
نہ زاد سفر ہے نہ کوئی کام بھلے ہیں پھر بھی مجھے سرکار بلائیں تو عجب کیا |
حاصل جنہیں آقا کی غلامی کا شرف ہے ٹھوکر سےوہ مردوں کو جلائیں تو عجب کیا |
وہ حسن دو عالم ہیں ادیب ان کے قدم سے صحرا میں اگر پھول کھل آئیں تو عجب کیا |