Back to: ل سے شروع ہونے والی نعتیں
لحد میں عشقِ رُخِ شہ کا داغ لے کے چلے اندھیری رات سُنی تھی چراغ لے کے چلے |
ترے غلاموں کا نقشِ قدم ہے راہِ خدا وہ کیا بہک سکے جو یہ سراغ لے کے چلے |
جنان بنےگی محبّانِ چار یار کی قبر جو اپنے سینہ میں یہ چار باغ لے کے چلے |
گیے، زیارتِ در کی، صدر آہ واپس آئے نظر کے اشک پچھے دل کا داغ لے کے چلے |
مدینہ جانِ جناں وجہاں ہے وہ سن لیں جنہیں جنون جناں سوئے زاغ لے کے چلے |
ترے سحاب سخن سے نہ نم کہ نم سے بھی کم بلیغ بہر بلاغت بلاغ لے کے چلے |
حضور طیبہ سے بھی کوئی کام بڑھ کر ہے کہ جھوٹےحیلۂ مکر و فراغ لے کے چلے |
تمہارے وصف جمال و کمال میں جبریل محال ہے کہ مجال و مساغ لے کے چلے |
گلہ نہیں ہے مُرید رشید شیطاں سے کہ اس کے وسعت علمی کا لاغ لے کے چلے |
ہر ایک اپنےبڑے کی بڑائی کرتا ہے ہر ایک مغبچہ مغ کا ایاغ لے کے چلے |
مگر خدا پہ جو دھبّہ دروغ کا تھوپا یہ کس لعیں کی غلامی کا داغ لے کے چلے |
وقوع کذب کے معنی دُرست اور قدوس ہیے کی پھوٹے عجب سبز باغ لے کے چلے |
جہاں میں کوئی بھی کافر سا کافر ایسا ہے کہ اپنے رب پہ سفاہت کا داغ لے کے چلے |
پڑی ہے اندھے کو عادت کہ شور بے ہی سے کھائے بٹیر ہاتھ نہ آئی تو زاغ لے کے چلے |
خبیث بہر خبیثہ خبیثہ بہر خبیث کہ ساتھ جنس کو بازو وکلاغ لے کے چلے |
جو دین کوؤں کو دے بیٹھے ان کو یکساں ہے کلاغ لے کے چلے یا الاغ لے کے چلے |
رضؔا کسی سگِ طیبہ کے پاؤں بھی چومے تم اور آہ کہ اتنا دماغ لے کے چلے |