Back to: ل سے شروع ہونے والی نعتیں
لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں دل کو ہم مطلع انوار بنائے ہوئے ہیں |
اک جھلک آج دکھا گنبد خضرٰی کے مکیں کچھ بھی ہیں ، دور سے دیدار کو آئے ہوئے ہیں |
سر پہ رکھ دیجے ذرا دستِ تسلی آقا غم کے مارے ہیں ، زمانے کے ستائے ہوئے ہیں |
نام کس منہ سے ترا لیں کہ ترے کہلاتے تیری نسبت کے تقاضوں کو بُھلائے ہوئے ہیں |
گھٹ گیا ہے تری تعلیم سے رشتہ اپنا غیر کے ساتھ رہ و رسم بڑھائے ہوئے ہیں |
شرم عصیاں سے نہیں سامنے جایا جاتا یہ بھی کیا کم ہے ، ترے شہر میں ائے ہوئے ہیں |
تری نسبت ہی تو ہے جس کی بدولت ہم لوگ کفر کے دور میں ایمان بچائے ہوئے ہیں |
کاش دیوانہ بنا لیں وُہ ہمیں بھی اپنا ایک دنیا کو جو دیوانہ بنائے ہوئے ہیں |
تری نسبت ہی تو ہے جس کی بدولت ہم لوگ کفر کے دور میں ایمان بچائے ہوئے ہیں |
کاش دیوانہ بنا لیں وُہ ہمیں بھی اپنا ایک دنیا کو جو دیوانہ بنائے ہوئے ہیں |