Back to: پ سے شروع ہونے والی نعتیں
پوچھتے کیا ہو عرش پر یوں گئے مصطفیٰ کہ یوں کیف کے پر جہاں جلیں کوئی بتائے کیا کہ یوں |
قصرِ دنیٰ کے راز میں عقلیں تو گم ہیں جیسی ہیں روحِ قدس سے پوچھئے تم نے بھی کچھ سنا کہ یوں |
میں نے کہا کہ جلوۂ اصل میں کس طرح گُمیں صبح نے نورِ مہر میں مٹ کے دکھا دیا کہ یوں |
ہائے رے ذوقِ بے خودی، دل جو سنبھلنے سا لگا چھک کے مہک میں پھول کی گرنے لگی صبا کہ یوں |
دل کو دے نور و داغِ عشق، پھر میں فدا دونیم کر مانا ہے سن کے شقِ ماہ، آنکھوں سے اب دکھا کہ یوں |
دل کو ہے فکر کس طرح مُردے جِلاتے ہیں حضور اے میں فدا لگا کے ایک ٹھوکر اُسے بتا کہ یوں |
باغ میں شکرِ وصل تھا، ہجر میں ہائے ہائے گُل کام ہے ان کے ذکر سے ،خیر وہ یوں ہوا کہ یوں |
جو کہے شعر و پاسِ شرع، دونوں کا حسن کیونکر آئے لا اسے پیشِ جلوہ زمزمۂ رضا کہ یوں |