Back to: ہ سے شروع ہونے والی نعتیں
ہم تمہارے ہوکے کس کے پاس جائیں صدقہ شہزادوں کا رحمت کیجیے |
عالمِ علمِ دوعالم ہیں حضور آپ سے کیا عرضِ حاجت کیجیے |
آپ سلطانِ جہاں ہم بے نوا یاد ہم کو وقتِ نعمت کیجیے |
تجھ سے کیا کیا اے مِرے طیبہ کے چاند ظلمتِ غم کی شکایت کیجیے |
دربدر کب تک پھریں خستہ خراب طیبہ میں مدفن عنایت کیجیے |
ہر برس وہ قافلوں کی دھوم دھام آہ سنیے اور غفلت کیجیے |
پھر پلٹ کر منہ نہ اُس جانب کیا سچ ہے اور دعوائے الفت کیجیے |
اقربا حُبِّ وطن بے ہمتی آہ کس کس کی شکایت کیجیے |
اب تو آقا منہ دکھانے کا نہیں کس طرح رفعِ ندامت کیجیے |
اپنے ہاتھوں خود لٹا بیٹھے ہیں گھر کس پہ دعوائے بضاعت کیجیے |
کس سے کہیے کیا کِیا کیا ہوگیا خود ہی اپنے پر ملامت کیجیے |
عرض کا بھی اب تو مُنہ پڑتا نہیں کیا علاجِ دردِ فرقت کیجیے |
اپنی اک میٹھی نظر کے شہد سے چارہء زہرِ مصیبت کیجیے |
دے خدا ہمت کہ یہ جانِ حزیں آپ پر وارے ، وہ صورت کیجیے |
آپ ہم سے بڑھ کر ہم پر مہرباں ہم کریں جرم آپ رحمت کیجیے |
جو نہ بھولا ہم غریبوں کو رضا یاد اس کی اپنی عادت کیجیے |