اسم مفعول کی اقسام

اسم مفعول کی 2 اقسام یہ ہیں۔

اسم مفعول قیاسی:

وہ اسم مفعول جوکسی مقررہ قاعدے سے بنایا جائے۔ بنانے کا قاعدہ یہ ہے کہ ماضی مطلق کے بعد "ہوا” کا لفظ لگا دیتے ہیں۔ جیسے کھایا سے کھایا ہوا۔ سنا سے سنا ہوا۔ پڑھایا سے پڑھایا ہوا۔

اسم مفعول سماعی:

وہ اسم مفعول جو کسی خاص قاعدے کے مطابق نہ بنایا گیا ہو بلکہ اہلِ زبان کے طریقےپر استعمال ہوتا ہو۔ جیسے دُم کٹا۔ بیچارہ۔ کشتہ۔ مسکین۔ مظلوم ۔ لاڈلا ۔ دکھی وغیرہ

مفعول اور اسم مفعول کا فرق

جس پر کام کیا جائے اسے مفعول کہتے ہیں۔ مفعول اسم مشتق نہیں ہوتا۔ مفعول بنایا نہیں جاتا نیز فعل کی نسبت سے اسے مفعول کہا جاتا ہے۔ جیسے علی نے کتاب پڑھی۔ سپاہی نے مجھے رکنے کا اشارہ کیا ۔ ان جملوں میں” کتاب "اور”مجھے” مفعول ہیں۔

اسم مفعول ہمیشہ اسم مشتق ہوتا ہے اور مصدر سے بنتا ہے یا اس کے ساتھ علامت مفعولی لگائی جاتی ہے۔ یہ مفعول کی جگہ لے سکتا ہے۔ اسم مفعول جملے کے اندر یا باہر اسم مفعول ہی رہتا ہے۔ جیسے پڑھنا سے پڑھا جانے والا۔ لکھنا سے لکھا جانے والا وغیرہ