روزمرہ کی تعریف اور مثال

روزمرّہ

کسی زبان کا کلام جو اہلِ زبان کے اسلوبِ بیان، طریق اظہار اور گفتگو کے مطابق ہو روزمرّہ کہلاتا ہے۔ دو یا دو سے زیادہ الفاظ کے مرکبات جو اپنے حقیقی معنوں میں اہل زبان کے طریقے پر استعمال ہوں روزمرّہ کہلاتے ہیں۔ جیسے ”دوچار“ اور ”انیس بیس“ اہل زبان بولتے ہیں اس لیے یہ روزمرّہ کہلاتے ہیں۔ اس کے بر عکس اگر ”دو پانچ“ یا ”اٹھارہ بیس“ بولا جائے تو یہ روزمرّہ نہیں کہلائے گا۔

روزمرّہ کے استعمال سے کلام فصیح ہو جاتا ہے۔ اس مثال کو لیجئیے؛ ”بشیر و سلیم کو بیس روپے نقد اور علی اور سلمان کو چار کتابیں انعام میں ملیں۔“ یہ جملہ روزمرہ کے خلاف ہے۔ اہلِ زبان اس جملے کو یوں بولتے ہیں؛ ”بشیر اور سلیم کو بیس بیس روپے نقد اور علی اور سلمان کو چار چار کتابیں انعام میں ملیں۔“ اسی طرح ”میں روز اسکول جاتا ہوں“ روزمرّہ ہے لیکن ”میں دن اسکول جاتا ہوں“ روزمرّہ نہیں بلکہ مہمل ہے۔ اگرچہ دن اور روز مترادف ہیں۔