Back to: Important Urdu Articles
تدریسی مقاصد کا مفہوم
تعلیم و تربیت میں مقاصد کی دو بڑی قسمیں بیان کی جاتی ہیں.
- 1. تعلیم کے عام مقاصد اور ان کے پس منظر
- 2. کسی بھی مضمون کی تدریسی مقاصد
یہاں پر ایک زبان کے استاد کی حیثیت سے ہم کو یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ کسی بھی زبان کے تدریسی مقاصد کا تعلیم کے عمومی مقاصد اور زبان کی عام مقاصد سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔ اردو زبان کی تدریس کے عام مقاصد سے مراد وہ مقاصد ہیں جنہیں تعلیمی سفر کی تمام منزلوں پر پیشِ نظر رکھا جاتا ہے۔ ان کا تعلق تعلیم و تربیت، زندگی ، ثقافت وکلچر اور زبان و ادب سے ہوتا ہے۔ جب کہ تدریسی مقاصد کو خصوصی طور پر متعین صراحت کے ساتھ بیان کیا جاتا ہے.
تدریسی مقاصد دراصل وہ فیصلے ہوتے ہیں جو ایک استاد کسی سبق کی تدریس سے متعلق کرتا ہے۔ تدریسی مقاصد کا تعلق کمرے جماعت میں دوران تدریس استاد اور شاگرد کی ملی جلی سرگرمیوں سے ہوتا ہے۔ یوں سمجھیے کہ تدریسی مقاصد کے ذریعے استاد اس بات کا تعین کرتا ہے کہ وہ اپنے شاگرد کے علم، فہم ، فکر ، جذبات، احساسات اور کردار میں کسی قسم کی تبدیلی لانا چاہتا ہے وضاحت کے لیے ایک مثال کو لیجئے:
طلبہ کو اصناف سخن اور نمائندہ اسالیبِ بیان سے واقف کرانا اور زبان کی تدریس کا ایک اہم عمومی مقصد ہے۔ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ اس مقصد کا حصول کسی خاص وقت یا کسی ایک دن میں ممکن نہیں۔ ہماری زبان کے عظیم ادبی سرماے کے لیے تو ساری عمر بھی ناکافی ہے۔ فرض کیجئے کہ آپ غالب کی غزل کے اس شعر کو پیش کر رہے ہیں
بازیچہ اطفال ہے دنیا میری آگے ہوتا ہے شب و روز تماشا میرے آگے |
یہاں آپ پہلے غزل کے بارے میں بتائیں گے اور مصرعہ ، شعر، مطلع، قافیہ، ردیف کی وضاحت کریں گے۔ پھر اس شعر میں پیش کردہ خیال اور غالب کے اندازِ بیان سے واقف کروانے کی کوشش کریں گے۔ الفاظ و معنیٰ ، تراکیب خیال آفرینی کے کئی مراحل سے گزریں گے اور چاہیں گے کہ حسبِ صلاحیت طلبہ اسے قبول کریں۔ آپ کے چاہنے اور طلبا کے قبول کرنے کے درمیان آپ پر ہر لمحے میں طلبہ کے علم، فہم، دلچسپی، احساسات، جذبات اور زبان کی مہارتوں کو جلا بخشنے کی مختلف انداز میں کوشش کریں گے۔ آپ کی یہی خصوصی کوشش یا اقدام جن کے ذریعے آپ اپنے طلبہ کے کردار میں خوشگوار تبدیلیاں پیدا کرنا چاہتے ہیں تدریسی مقاصد کہلاتی ہیں۔